Thursday, January 17, 2008

well come my blog

www.ujaalanews.com

2 comments:

rehman shahid said...

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ کے تحت کرانا انتہائی ضروری ہے:پیپلز پارٹی ہالینڈ
ایمسٹرڈیم...... پیپلز پارٹی ہالینڈ کا ایک اجلاس صدر راجہ ریاض کی زیر صدارت پارٹی کے دفتر واقع ایمسٹرڈیم میں منعقد ہوا ۔ اجلاس سے قبل شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور سانحہ لیاقت باغ میں شہید ہو نے والے دیگر شہداء کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے پی پی پی ہالینڈ کے صدر راجہ ریاض نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی زندگی اور ان کے کارناموں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو جسمانی طور پر کارکنوں اور عوام سے دور کر کے ظالم قوتیں وقتی خوشیاں تو منا سکتی ہیں لیکن دنیا اور آخرت میں رسوائی اور بربادی ان کا مقدر ہوگی۔جس طرح ظالم قاتل، شہید بھٹو کو عوام کے دلوں سے نہ نکال سکے وہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو بھی عوام اور پارٹی کارکنوں کے دلوں سے تا قیامت نہیں نکال سکتے۔انہوں نے کہا کہ حکمران اگر اتنے ہی مخلص ہیں تو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے میں کیا ہچکچاہٹ ہے؟شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری انسانیت کا نقصان ہوا ہے۔ سینئر رہنما سید مظاہر بخاری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو وفاق کی علامت تھیں چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں ،عوام دشمن قوتوں نے انہیں شہید کر کے وفاق کو کمزور کر نے کی کوشش کی ہے لیکن شہید محترمہ کے کارکن اُن کا مشن جاری رکھتے ہوئے ملک توڑنے والے سیاسی یتیموں کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔سینئر نائب صدرکرامت چوہدری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب انتہائی رنجیدہ ہیں لیکن ہمیں صبر سے حالات کا مقابلہ کرنا بھی ہماری قائد نے سکھایا ہے۔ملک دشمن سیاسی یتیم بے شک خوشیاں منالیں لیکن ہم اپنی قائد کی طرح ان عوام دشمنوں قوتوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے شکست سے دوچار کردیں گے۔ جنرل سیکرٹری ناصر نظامی نے اپنے خطاب سے قبل شہیدمحترمہ بینظیر بھٹو کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے معروف سینئر شاعرہ ،اورپی پی پی ہالینڈ کے سیکرٹری اطلاعات،میڈیا انچارج اور پی پی پی اُر دُو یب کے نگران اعلیٰ سیف اللہ سیفی کی والدہ ،محترمہ رحمت النساء ناز کی مشہورنظم " شہید کی بیٹی "بھی پڑھی جسے شرکاء نے بے حد سراہا۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر کی خوبیوں کو چند الفاظ میں بیان کر نا نا ممکن ہے۔وہ ایک بے مثال سیاستدان،قابل رشک قائد،محب وطن پاکستانی اور ایک درویش صفت انسان تھیں۔ اجلاس میں چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئر مین سینیٹر آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عہد کیا گیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا،اجلاس میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کی اقوام متحدہ کے تحت تحقیقات کرانے کا مطالبہ دہرایا گیا،اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے اور ان کے خلاف قائم جھوٹے مقدمات فوری طور پر ختم کئے جائیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی ہالینڈ کا وفد راجہ ریاض کی قیادت میں پیر کوبرسلز میں پی پی پی بلجیم کے تحت ہونے والے مظاہرے میں شرکت کرے گا،اجلاس میں تمام جمہوریت پسندوں سے اپیل کی گئی کہ وہ پی پی پی بلجیم کے زیر اہتمام بروز پیر٢١ جنوری کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کے سامنے، پرویز مشرف کی آمد کے موقع پر ہو نے والے مظاہرے میں بھر پور شرکت کر یں۔ اجلاس کے آخر میںپاکستان کے عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ پاکستان کو توڑنے کی سازش کر نے والے سیاسی یتیموں کو ١٨ فروری کو اپنے ووٹوں کے ذریعے عبرتناک شکست دے کر محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا بدلہ لیںاور وفاق کو مزید مستحکم کردیں۔ اجلاس میں ملک محمد افضل،منیر جمیل سمیت دیگر عہدیداران و کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔دریں اثناء پیپلز پارٹی ہالینڈ کے دفتر واقع ایمسٹرڈیم میں تعزیت کے لئے آنے والے افراد کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے جو وہاں پر رکھی گئی تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات درج کروانے کے علاوہ وہاں پھولوں کے گلدستے بھی رکھ رہے ہیں۔

rehman shahid said...

بسم اللہ الرحمن الرحیم
خوش آمدید
محترم قارئین کرام ہماری ویب سائیٹ اجالا نیوزکو وزٹ کرنے کا شکریہ
ہماری اس کاوش کامقصد یونان میں مقیم پاکستانی برادری کو پوری دنیا میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ منسلک کرناہے اور اردودان حضرات کو یونان میں مقیم پاکستانی برادری کی بہترین صلاحیتوں اور کاوشوں سے باخبر رکھناہے ۔اس کا مقصد یونان میں مقیم پاکستانی برادری کی نمائندگی کرنا بھی ہے جو یونا ن میں غم روزگار کے ساتھ ساتھ مختلف مثبت سرگرمیوں میں بھی اپنے جوہر دکھارہے ہیں اور یونان جیسے کم آمدن والے ملک میں مقیم ہوتے ہوئے بھی یہاں پر پاکستانی قوم کی ہرممکن بہتر نمائندگی کوپیش کررہے ہیں۔
یونان میں پاکستانیوںکی آمد ستر کی دہائی میں شروع ہوئی جو یونان کی زرعی اور بحری صنعت سے وابستہ ہوئے اور ان میدانوں میں اپنی محنت اوردیانت کا لوہا منواکر یونانی معثیت میں اہم کردار ادا کیا،اپنی محنت شاقہ سے یونانی عوام اور حکومت کے دلوں میں گھر کرنے میں کامیاب ہوئے جس کی بدولت یونانی عوام میں ان کو بطور بہترین کارکن ،شریف شہری اور امن پسند قوم کی حثیت سے جانا گیاایک باعزت مقام اور درجہ حاصل ہوااوریونانی ان کی اچھائیوں کے دل سے قائل ہوئے ۔انھیں بہترین اوصاف کی بنا پر ان کو ہر یونانی کی طرف سے کالو پیدی(شریف،محنتی،دیانت دار،امن پسند،امانت دار وغیرہ)جیسے وسیع معنیٰ رکھنے والے لفظ سے یاد کیاجاتاہے ۔یونان میں پاکستانیوں کی آمد کا سلسلہ اسی اور نوے کی دہائی میں بہت زیادہ ہوگیااور پاکستانیوں کے لیے یونان نے ایک ٹرانزٹ ملک کی حثیت حاصل کی جہاں سے یہ دیگر یورپی ممالک کی جانب ہجرت کرجاتے ۔1998ئ سے قبل باوجود اس کے کہ پاکستانی غیر قانونی طور پر یونان میں داخل ہوتے تھے اورغیر قانونی طور پر مقیم ہوتے تھے یونانی عوام اور پولیس کا ان کے ساتھ رویہ دوستانہ، مشفقانہ اور ہمدردانہ ہوتاتھا اسی رویے کی بدولت پاکستانیوں کو پولیس بہت ہی کم چیک کرتی تھی اور جب کبھی ان کو پولیس چیک کرتی تو پاکستانی ہونے کی بناپر ان کو چھوڑ دیاجاتا اس نرمی کا فائدہ جہاں پاکستانیوں کو ہوتا وہیں پر بھارتی ،بنگلہ دیشی اور دیگر ایشیائی ممالک کے باشندے بھی اٹھاتے جو پاکستانی کہلاکر بچ جاتے اور پولیس ان سے کوئی تعرض نہ کرتی۔یونانی عوام کے اس رویے کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ یورپی ملک ہونے کے باوجود یونان میں مقیم پاکستانی یونان کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتے ہیں اور اس کی معاشی ترقی اوردیر میدانوں میں سرگرم عمل ہیںاور یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیںہوتاکہ یونان یورپ کا واحد ملک ہے جہاں پر پاکستانی برادری کوانتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے۔یونان میںمقیم پاکستانی برادری کی مہمان نوازی کی مثال بھی پوری دنیا میں دی جاتی ہے اور یونان میں مقیم پاکستانی ہر آنے والے مہمان کو تمام اختلافات بھلاکر اپنا مہمان تصور کرتے ہیں اور ان کی مہمان داری میں اپنے تئیں ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔
1998ئمیںجب پہلی مرتبہ حکومت یونان نے عام امیگریشن کا اعلان کیا تب پاکستانی برادری کے افراد نے یہاں پر قانونی حثیت اختیار کی اور اس کے بعد 2001ئاور 2005ئمیں بہت بڑی تعداد میں پاکستانی برادری نے یہاں پر قانونی رہائشی پرمٹ حاصل کرنے کی درخواستوں کو جمع کرایا۔1998ئ سے قبل بہت تھوڑی تعدادمیں پاکستانی یونان میں قانونی حثیت کے حامل تھے جن میں یونانی شپنگ کمپنی سکارہ مانگا اور زرعی میدان میں چند پاکستانی قانونی حثیت کے مالک تھے ۔تین بار کی امیگریشن نے یہاں پر پاکستانی برادری کے میعار زندگی میں بہت زیادہ دخل کیااور ان کو مختلف میدانوں میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع میسر آیا۔ایک انداے کے مطابق یونان میں اس وقت پچاس ہزار کے قریب پاکستانی رہائش پذیر ہیں جن میں زیادہ تر قانونی حثیت کے حامل ہیں جو تقریباتیس تا پنتیس ہزار کے قریب ہے ، قانونی حثیت ملنے کے بعد پاکستانی برادری نے دینی،سیاسی،مذہبی،ادبی،تجارتی،،کاروباری، صعنتی اور کھیل کے میدانوں میں اپنا لوہامنوایااور دن بدن اس میں ترقی کی منازل طے کی جارہی ہیں۔یونان میں مقیم پاکستانی برادری میں صحافی برادری کی بھی ایک نمایاں تعداد نے شروع ہی سے اپنے قلم کے جوہر دکھانے شروع کررکھے تھے اور یونان میں پاکستانی برادری کی خدمت کے جذبہ کے تحت اپنی پیشہ وارانہ سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں ۔یونانی میں مقیم پاکستانی برادری کی تفصیل جرنلسٹس کلب کے لنک میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
یونان میں مقیم پاکستانی برادری کو دنیا بھر سے منسلک کرنے اور ان کی سرگرمیوں سے اردودانوں کو آگاہ کرنے کی خاطر یونان کی پہلی اردو نیوز ویب سائیٹ اجالا نیوز(www.ujala.tkاور www.srnews.org) کا اجرا کیا ہے تاکہ پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستانی مقیم ہیں اس کاوش کے ذریعہ سے یونانی پاکستانی برادری کی سرگرمیوں سے آگاہ ہوسکیں اور ان کی کاوشوں کو جان سکیں جو یہاں دیارغیر میںرہ کرسرانجام دے رہے ہیں۔
جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے اور جدت پسندی اور گلوبل ویلج کے اس دور میں یونان میں مقیم پاکستانی برادری کے لیے یہ کاوش ان کی صلاحیتوں اور ان کی کارگزاریوں کے لیے جاری کی گئی ہے اس سے قبل یونان سے شائع ہونے والے اردو اخبارات میں ان کی کاوشوں کو نمایاں جگہ ملتی رہی ہیں لیکن دنیابھر کے مقتدر صحافتی اداروں تک ان کی رسائی کابھی یہ ایک وسیلہ بنائی جارہی ہے ۔
اپنی پیشہ وارانہ سرگرمیوں کی بنا پر اس سے قبل اور ابھی بھی یونان میں مقیم پاکستانی برادری کی اہم کاوشوں کو پاکستان اور بین الاقوامی اشاعتی اداروں تک پہنچایا جاتارہاہے جن کے ساتھ میں صحافتی خدمات سرانجام دے رہا ہوں ان اداروں میں جنگ گروپ آف پبلیکشنز کے روزنامہ جنگ لندن کے ساتھ بطور نامہ نگار،جیونیوز اور آج نیوز ٹیلی ویثرن نیٹ ورک کے ساتھ بطور فری لانس جرنلسٹس،جبکہ پاکستان کی اہم ترین نیوز ایجنسیوں نیوز نیٹ ورک انٹرنیشنل(NNI)اور ساؤتھ ایشین نیوز ایجنسی(SANA)کے ساتھ خبروں کی ترسیل اور رپورٹنگ کررہاہوں اس کے علاوہ متعدد مقامی اخبارات اور ویب سائیٹس کے ساتھ خبروں کا تبادلہ ہوتارہتاہے ۔لیکن یہ تمام ادارے فقط خبروں کی حد تک کام کرتے ہیں اور بین الاقوامی اداروںمیںبھی ایسی ہی رپورٹس شائع ہوتی ہیں جو بین الاقوامی میعار کی حامل ہوں جس سے یونان میں مقیم پاکستانی برادری کی دیگر کاوشیں منظر عام پر آنے سے رہ جاتی تھی۔نظریہ ضرورت اور یونان میں میقم پاکستانی برادری کی خدمت جذبہ کے پیش نظر اس ویب سائیٹ پر پاکستانی برادری کی مختلف سرگرمیوںمذہبی ،دینی،سیاسی،صحافتی ،ادبی،تجارتی،مختلف کھیل جن میںکرکٹ،ہاکی،والی بال کبڈی وغیرہشامل ہیں کی بھر پور کوریج پاکستانی تنظیمات کے تعارف ،اہم شخصیات کے تعارف،دینی جماعتوں کا تعارف،مساجد کے رابطہ نمبر اہم فون نمبرز کے علاوہ پاکستانی برادری کی دل چسپی کی خبریں جن میں بالخصوص امیگریشن ،نئے قوانین ،حکومت یونان کی جانب سے تارکین وطن یا پاکستانیوں کے لیے دی جانے والی سہولیات کے علاوہ سفارت خانہ پاکستان سے متعلقہ معلومات اور سروسز کے بارے آگاہی دی جائے گی۔یونان میں مقیم ادبا اور قلم نگاروں کی نگارشات کو بھی شائع کیاجائے گا تاکہ ان کے مفید مشورہ جات او ر مضامین کے ذریعے معلوم ہوسکے کہ یونان میں مقیم پاکستانی کہاں تک قومی دھارے میں شامل ہیں اور ان کی ملک وقوم کے لیے خدمات اور دیار غیر میں رہ کر علمی کوششیں کہاں تک سود مند ثابت ہورہی ہیں۔مقامی شعرا کے کلام کو بھی یہاں پر پیش کیاجائے گا اور ان کی حوصلہ افزائی کی خاطر ان کی کاوشوں کو مزید نکھارنے میں مدد فراہم کی جائے گی۔
الغرض یونان میںمقیم پاکستانی برادری کو پوری دنیا کے ساتھ منسلک کرنے اور دنیا کو ان کے ساتھ ملانے کی یہ ایک کوشش ہے اس میںمیںاور میری ٹیم کہاں تک کامیاب ہوئیہہیں یہ میرے مہربان حضرات اپنی آراء اپنے قیمتی مشورہ جات اور انتہائی اہم تنقید سے مستفید فرمائیں گئے تاکہ اس کی زیادہ سے زیادہ ٹھیک سمت کو برقرار رکھا جاسکے،ہمیں پوری دنیاسے قارئینکے جوابات کا انتظار ہے اور ان کی رپورٹس کے بھی منتظر ہیں تاکہ ان کو اپنے صفحات کی زینت بناسکیں۔
والسلام آپ کی دعاؤں کا طالب
سکندرریاض چوہان
ایتھنز یونان